Ostrich Farming Awareness Workshop (Urdu)
Posted by Unknown in Emu and Ostrich, Pakistan, Workshop and Conferences on Tuesday, 14 May 2013
آگاہی پروگرام برائے شتر مرغ فارمنگ
ڈاکٹر جنیدعلی خاں
روزنامہ
جنگ کلچرل ونگ اور پاکستان آسٹرچ کمپنی کے زیر اہتمام شتر مرغ فارمنگ کے
حوالے سے الحمرا ہال لاہور میں ایک اہم آگاہی پروگرام شتر مرغ فارمنگ، بڑا
پرندہ ، بڑا منافع کے عنوان سے منعقد ہوا۔
اپنی
نوعیت کے اس اہم پروگرام میں شدید بارش کے باوجود مختلف شعبہ ہائے زندگی
سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کی
صدارت برگیڈئیر (ر) زمرد علی خان نے کی۔ پروگرام کا آغاز حافظ کامران نوری
کی تلاوت سے ہوا۔ ثنا خوانی رسول عطا ء المصطفٰی قادری نے کی۔
جنگ
کلچرل ونگ سے عزیز شیخ صاحب نے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج شرکا ٔ
کی اتنی بڑی تعداد اور دلچسپی دیکھ کر ہمیں یہ یقین ہو گیا ہے کہ پاکستان
بھی عنقریب شتر مرغ فارمنگ کرنے والے ممالک کی فہرست میں نمایاں مقام حاصل
کرلے گا۔ ایگریکلچر ریفام موومنٹ کے صدر اعجاز صدیقی نے پاکستان میں آسٹرچ
فارمنگ کو متعارف کروانے اور تنِ تنہا اسے کامیابی کی بلندیوں پر پہنچانے
پر پاکستان میں آسٹرچ فارمنگ کی صنعت کے بانی راجہ طاہر لطیف کی خدمات کو
شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو کام حکومت کے کرنے کا ہے وہ
تنِ تنہا ایک شخص نے کر دکھایا۔ اور روزِ اول سے لاتعداد مشکلات کا سامنا
کرتے ہوئے پاکستان آسٹرچ کمپنی آج اپنی منزل کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اور یہ
سب کچھ خلوصِ نیت اور بے لوث خدمت کے جذبے کی بدولت ہی ممکن ہے۔ انہوں نے
قرآن پاک کے حوالے سے کہا کہ جنت میں جنتیوں کی تواضع پرندوں کے گوشت سے کی
جائے گی۔یقینا پرندوں کے گوشت میں ایسی خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے اللہ
تعالیٰ نے انہیں جنتیوں کیلئے منتخب فرمایا۔ اور شتر مرُغ بلاشبہ ایک ایسا
پرندہ ہے جس کا گوشت آج کے انسان کے لئے بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ کم سے
کم خوراک کھا کر زیادہ سے زیادہ وزن کرنے کی صلاحیت میں شتر مُرغ اپنا ثانی
نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ آج کا یہ آگاہی پروگرام شتر مرغ کے
حوالے سے ہے۔ اور پاکستان میں شتر مُرغ کے حوالے سے راجہ طاہر لطیف کا کام،
علم اور خدمات بے مثال ہیں اس لئے اب ہماری خواہش ہے کہ راجہ صاحب شتر
مُرغ فارمنگ کے ہر ہر پہلو پر روشنی ڈالیں تا کہ حاضرینِ مجلس اور اہلِ
پنجاب بھی ان کے تجربات سے آگاہی حاصل کریں انہوں نے جنگ کلچرل ونگ سے
فارمرز کیلئے اس طرح کے آگاہی پروگرام پنجاب کے مختلف شہروں میں منعقد کرنے
کی تجویز دی۔
صدرِ
مجلس برگیڈئیر (ر) زمرد شاہین نے شتر مرغ فارمنگ کے فروغ کیلئے پاکستان
آسٹرچ کمپنی کی کوششوں کو سراہا ۔ انہوں نے بزنس کمیونیٹی کی زراعت اور
لائیو اسٹاک میں دلچسپی کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے ضلع چکوال میں شتر
مرغ فارمنگ کے لئے پاکستان آسٹرچ کمپنی کو خصوصی دلچسپی لینے کی تجویز دی
اور اس سلسلے میں ہر طرح کے تعاون کی پیشکش کی۔
اس
کے بعد پاکستان میں کمرشل آسٹرچ فارمنگ کے بانی راجہ طاہر لطیف نے آسٹرچ
فارمنگ کے حوالے سے ایک تفصیلی Presentation پیش کی جس کا خلاصہ درج ہے۔
پاکستان
ایک زرعی ملک ہے زراعت اور لائیو اسٹاک نہ صرف ہمارے ملک سے غربت کے خاتمہ
میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں بلکہ یہ مستقبل کے اہم کاروبار بھی ہونگے۔
بڑی تعداد میں بزنس مین اور صنعتکار اب زراعت اور لائیو اسٹاک کی طرف منتقل
ہو رہے ہیں۔
اور
یہ بڑی خوش آئند بات ہے۔ زمیندار ، فارمر ، بزنس مین اور صنعتکار کا ملاپ
اور مشترکہ مقاصد کیلئے جدوجہد پاکستان میںایک بہت بڑے انقلاب کا باعث بنے
گا۔ ان طبقات کی طرف سے شتر مُرغ فارمنگ کی زبردست پذیرائی ،پاکستان کو
آسٹرچ فارمنگ کے شعبے میں دنیا بھر میں سر فہرست بنا دے گی۔ اللہ تعالیٰ نے
اس پرندے میں گوشت پیدا کرنے کی اتنی صلاحیت رکھی ہے کہ یہ 21 ویں صدی کے
انسان کی غذائی ضروریات پوری کرسکتاہے۔اس کا گوشت آجکل کے بے شمار امراض
میں بے حد فائدہ مند ہے۔یہ ابتدأ میں صرف ڈیڑھ کلو خوراک کھا کر ایک کلو
وزن کرتا ہے جبکہ بعد میں یہ تناسب 3:1 ہو جاتا ہے۔ 10 ماہ میں شتر مرغ 100
کلو وزن کر سکتا ہے ۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا پرندہ ہے۔ اس کا قد 8-9 فٹ
ہوتا ہے۔جبکہ عمر 60-70 سال تک ہوتی ہے۔ اس کی مادہ اوسطاً 40 سال تک
70-100 انڈے ہر سال دیتی ہے۔ اگر اس کو درست خوراک دی جائے تو یہ دو سال کی
عمر میں انڈے دینا شروع کر دیتی ہے۔ شتر مرغ 60 کلو میٹر کی سپیڈ سے دوڑ
سکتا ہے۔ اور یہ ہر موسم کی سختی برداشت کر سکتا ہے۔ ابتدأ میں پانچ ماہ کی
عمر تک اسے سردی ؍گرمی سے بچانا پڑتا ہے ، بعد ازاں یہ سخت سے سخت سردی
اور گرمی برداشت کر لیتا ہے۔
شتر
مرغ فارمنگ دنیا کے سو سے زیادہ ممالک میں شروع ہو چکی ہے اور اس کا شمار
بہت زیادہ منافع دینے والی فارمنگ میں ہوتا ہے۔ پاکستان میں پاکستان آسٹرچ
کمپنی کی سپورٹ اور رہنمائی سے یہ بزنس شروع کیا جا سکتا ہے۔ا ور اس وقت یہ
فارمنگ شروع کر کے (First Mover Advantage) حاصل کیا جا سکتا ہے
اس
وقت شتر مرغ گوشت کی پیداور کیلئے بہترین ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ اس کا
گوشت بکرے یا ہرن کے گوشت سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔ اس میں کولیسٹرول اور Fats
کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے۔ یورپ ، امریکہ، جرمنی ، جاپان اور مشرقِ
بعید کے ممالک میں اس کی بڑی مانگ ہے۔ اس میں vaccination اور ادویات کا
استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اسی لئے اسے Organic Meat کے طور پر لانے کی
کوشش ہو رہی ہے۔ آسٹرچ فارمنگ کرنے والے ممالک میں متعدد افریقی ممالک ،
آسٹریلیا، چین ،ایران، اسرائیل، سعودی عرب، اردن ، مصر ، ترکی وغیرہ شامل
ہیں۔ مگر بدقسمتی سے ایک زرعی ملک ہونے کی باوجود اور حکومتوں کی عدم توجہ
کے باعث ہمارا ملک آج بھی اس فارمنگ میں بہت پیچھے ہیں ۔
راجہ
طاہر لطیف نے کہا کہ ہم نے دس سال کی انتھک کوششوں اور لاتعداد رکاوٹوں کے
باوجود آسٹرچ فارمنگ کو پاکستان میں کامیاب بنا دیا ہے۔ اور اب ہماری منزل
پاکستان کو اس فارمنگ میں سر فہرست بنانا ہے۔ حکومت ساتھ دے یا نہ دے ہم
عوام کے تعاون سے انشأ اللہ اگلے پانچ سالوں میں پاکستان کو دنیا میں آسٹرچ
فارمنگ کے شعبے میں سر فہرست ممالک کی صف میں لے آئیں گے۔
پاکستان
کی آب وہوا اور ماحول اس فارمنگ کیلئے بہت موضوع ہے۔ اس کی اہم خوراک لوسن
ہے اور یہ چارہ ہمارے ہاں انتہائی سستا اور عام ہے۔ اس کے ساتھ اسے عام
پولٹری فیڈ سے ملتی جلتی فیڈ بھی دی جاتی ہے۔ جس کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
یہ پورے سال میں 8000-10000 روپے کے اخراجات سے 100 کلو وزن کر لیتا ہے۔ جس
میں سے صاف گوشت تقریبا ً 60 کلو تک نکلتا ہے۔
پاکستان
میں آسٹرچ فارمنگ کیلئے گذشتہ 20 سال سے کوششیں کی جارہی تھیں۔مگر کامیابی
کا سہرا پاکستان آسٹرچ کمپنی کے سر ہے۔جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم یہ
کام ایک مشن کی حیثیت سے کر رہے ہیں۔ اور ہمارا مشن آنے والے وقت میں آسٹرچ
کا گوشت گلی محلوں میں قصائی کی دوکانوں تک عام کرنا ہے۔ شتر مرغ کا جو
بچہ بھارت میں 65000 روپے کا ہے وہ ہم پاکستان میں صرف 18000 روپے کا دے
رہے ہیں ۔ آسٹرچ چکس کی قیمت کا اندازہ انٹر نیٹ پر بخوبی لگایا جا سکتا
ہے۔ کہ دنیا کے دیگر ممالک میں یہ کس ریٹ پر دستیاب ہے۔ پاکستان کو اس
فارمنگ میں کامیاب بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس وقت ہم زیادہ سے زیادہ
بریڈنگ فارمز بنائیں۔تاکہ مقامی طور پر چکس کی پیداوار شروع ہو سکے۔ اور
چکس کی قیمت بھی کم ہو سکے۔ اہلِ پنجاب کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے یہ وثوق
سے کہا جا سکتا ہے کہ اگلے چند ماہ میں بریڈنگ فارمز بنانے کا مطلو بہ
ٹارگٹ حاصل کر لیا جائے گا۔
Presentation
کے بعد راجہ طاہر لطیف نے حاضرین کے مختلف سوالات کے جوابات دئیے جو شتر
مرغ فارمنگ کا بزنس شروع کرنے والوں کیلئے ایک مشعلِ راہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
قارئین کی دلچسپی اور آگاہی کیلئے ان کا خلاصہ درج ہے۔
سوال: آسٹرچ فارمنگ شروع کرنے کیلئے کیا کیا چیزیں ضروری ہیں؟۔
جواب: کسی بھی شخص کیلئے شتر مرغ بریڈنگ فارم شروع کرنے کیلئے چار چیزیں ضروری ہیں۔ اپنا ذاتی سرمایہ ، ذاتی جگہ ، شوق اور صبر۔
گھروں
، فارم ہاؤس، ڈیرہ جات اور شوق کیلئے کم تعداد میں شتر مرغ رکھنے کے
خواہشمند ، زیادہ عمر کے شتر مرغ جوڑوں کی صورت میں خریدیں ۔
تجرباتی
بنیادوں پر شروع کرنے والے حضرات کم از کم 20 عدد شتر مرغ، تین یا چار ماہ
کی عمر کے خریدیں ۔ چھوٹے فارمرز بریڈنگ کیلئے کم ازکم 50 پرندے دو یا تین
ماہ کے خریدیں۔ 50 پرندوں کے بریڈنگ فارم کے لئے ابتدأ میں ایک کنال ،
پانچ ماہ کے بعد تین ؍چار کنال اور دو سال کے بعد تین ایکٹر جگہ درکار ہوتی
ہے۔ گوشت کیلئے آپ پرندوں کی خریداری اس طرح سے کریں کہ دس ماہ کے بعد ہر
ماہ دس ، بیس، یا پچاس پرندے ذبح کر کے مارکیٹ میں دیئے جا سکیں۔ گوشت
کیلئے ایک ایکڑ جگہ پر 200 تک پرندے رکھے جاسکتے ہیں۔
سوال: نئے فارمرز کیلئے ضروری ہدایات کیا ہیں؟
جواب:
دوماہ سے کم عمر کے بچے ہر گز نہ خریدیں کیونکہ دو ماہ سے کم عمر کے بچوں
میں شرحِ اموات زیادہ ہوتی ہے۔ دو ماہ کی عمر کے 50 بچوں کیلئے ابتدائی چند
ہفتوں تک 12x30 کا ایک کمرہ ، اوردرجۂ حرارت 25 c تک ہونا چاہیے۔ کمرے میں
کھردرا، خشک یا اینٹوں کا ہموار فر ش ہونا چاہیے۔ صحن کی چوڑائی کم اور
لمبائی زیادہ ہونا چاہیئے۔
سوال: شتر مرغ کی خوراک کی تفصیل کیا ہے؟
جواب:
کمپنی کی تجویز کردہ خوراک یا عام پولٹری فیڈ میں کمپنی کے فراہم کردہ
مخصوص اجزأ مکس کر کے دی جائے۔اور سبز چارہ میں سب سے بہتر لوسن ہے۔ شروع
میں لوسن کی کم مقدار دی جائے اور بڑا ہونے کے بعد لوسن کی مقدار بتدریج
بڑھا دی جائے ۔شتر مرغ کو خوراک کے مقابلے میں دو گنی مقدار میں پینے کا
صاف پانی درکار ہوتاہے۔
سوال: شتر مُرغ کی بیماریاں کونسی ہوتی ہیں؟
جواب:
شتر مرغ بہت زیادہ قوتِ مدافعت رکھنے والا پرندہ ہے۔ اس کو بہت کم
بیماریاں لگتی ہیں۔ تاہم زیادہ تر مسائل چھوٹی عمر میں ہوتے ہیں۔ ابتدا میں
زیادہ تر مسائل کھانے پینے یا معدے سے متعلق ہوتے ہیں جو کہ بہتر فیڈ، جگہ
، بہتر دیکھ بھال اور managemet سے حل ہو جاتے ہیں۔ ۔ شتر مرغ کیلئے
بالعموم ادویات اور ویکسین کی ضرورت نہیں ہوتی ، تاہم ضرورت کے وقت پولٹری
اور جانوروں کے استعمال کی عام ادویات کمپنی کے ڈاکٹر کے مشورے سے دی
جاسکتی ہیں۔
سوال: بڑے پرندوں کی مارکیٹ کیا ہے؟
جواب: شوقیہ
اور بریڈنگ کیلئے بڑے پرندے خریدنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ اس
وقت فقط زندہ پرندے ایکسپورٹ ہوئے ہیں جبکہ مقامی طور پر اس کی پیداوار
بڑھنے سے اس کا گوشت اور چمڑا بھی ایکسپورٹ ہو سکے گا۔ اس وقت مقامی طور پر
گوشت کی کافی ڈیمانڈ موجود ہے۔ ملک کے کچھ بڑے اسٹورز بھی اس کی ڈیمانڈ کر
رہے ہیں۔تاہم مسلسل اور ریگولر سپلائی نہ ہونے کے باعث ابھی تک یہ عام
مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔
گوشت
کیلئے ریگولر سپلائی ہونا ضروری ہے۔ اس وقت کمپنی درآمد شدہ پرندوں کو ذبح
کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔ مقامی طور پر بریڈنگ شروع ہونے سے گوشت
کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔بریڈنگ فارم سے کمپنی ایک انڈہ 2000 روپے کا
خریدے گی۔ یا فارمر خود بھی اس سے بچے نکلوا سکتے ہیں۔ مقامی پیداوار کے
بعد فارمر کو شتر مرغ بہت سستا پڑے گا۔ اور فارمر کے منافع میں کئی گنا
اضافہ ہو جائے گا۔جبکہ پاکستان میں مقامی طور پر چمڑے کی بھی ڈیمانڈ موجود
ہے۔
شتر
مرغ کے چمڑے کی مصنوعات پوری دنیا میں انتہائی قیمتی فروخت ہوتی ہیں۔
پاکستان آسٹرچ کمپنی نے بھی چمڑے کی مقامی طور پر پروسسنگ کا انتظام کر
رکھاہے۔ کمپنی اپنے تمام فارمرز کو انڈے ، گوشت اور لیدر کی مارکیٹنگ میں
مکمل سپورٹ کرتی ہے۔ ایکسپورٹ کے حوالے سے کمپنی کے پاس گوشت، چمڑے، آئل
اور پروں کے بین الاقوامی خریدار بھی موجود ہیں۔ جوں جوں پاکستان میں شتر
مرغ کی آبادی بڑھے گی اس سے مارکیٹنگ مزید آسان ہوتی جائے گی۔
سوال: شتر مرغ کے چمڑے کی کیا اہمیت ہے۔؟
جواب:
شتر مرغ دنیا کا واحد پرندہ ہے جس کے چمڑے کا استعمال کمر شل سطح پر ہوتا
ہے۔ اور یہ مگر مچھ کی کھال کے بعد سب سے زیادہ قیمتی سمجھا جا تا ہے۔
پاکستان میں بھی مختلف کمپنیاں کافی عرصے سے اس کا چمڑا درآمد کرکے اس کی
مصنوعات بیرونِ ملک برآمد کرتی ہیں ۔ یہ بہت زیادہ منافع بخش کاروبار ہے۔
ایک شتر مرغ سے اوسطاً چودہ مربع فٹ چمڑا حاصل ہوتا ہے۔ جس کی بین الاقوامی
مارکیٹ میں قیمت کئی سو ڈالر ہوتی ہے۔ شتر مرغ کے چمڑے کی پاکستان میں بہت
ڈیمانڈ ہے ۔ مگر یہ ڈیمانڈ اس وقت تک پوری نہیں ہو سکتی جب تک مقامی طور
پر ایک بڑی تعداد میں شتر مرغ ذبح نہ ہوں۔
سوال: کیا پاکستان میں شتر مرغ کی ہیچری موجود ہے؟
جواب: پاکستان
آسٹرچ کمپنی نے مستقبل کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مقامی طور پر
انکیوبیٹرز کی تیاری کا اہتمام کیا ہے۔ اس سلسلے میںابتدائی طور پر ا
نکیوبیٹر ضلع جہلم اور کراچی میں لگا ئے جا رہے ہیں ۔ جبکہ اگلے 20 ماہ میں
مزید 10 انکیوبیٹرز ملک کے مختلف حصوں میں لگا ئے جائیں گے۔
سوال: چھوٹے انوسٹرز کیلئے شتر مرغ فارمنگ میں کیا مواقع ہیں؟
جواب: پاکستان
آسٹرچ کمپنی نے چھوٹے پیمانے پر فارمنگ کا آغاز کرنے والوں کیلئے
کووآپریٹو فارمنگ (co-operative farming) کا آغاز کر دیا ہے۔ ایسے انوسٹرز
یا فارمرز جو تھوڑی سرمایہ کاری سے کامیاب فارمنگ کرنا چاہتے ہیں وہ کمپنی
کے پروجیکٹ شرکت فارمز (shirkatfarms.com) کا حصہ بن کر اس کاروبار کو شروع
کرسکتے ہیں۔ اس طرز کا ایک پروجیکٹ کراچی میں کامیابی سے چل رہا ہے۔ اب
پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی یہ پروجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ پروجیکٹ
مختلف فارمرز کی زمین پر بھی شروع کیا جاسکتا ہے۔
مختلف
اضلاع سے اچھی لوکیشن پر زمین رکھنے والے فارمرز کمپنی کے تعاون سے یہ
پروجیکٹ شروع کر سکتے ہیں۔ چھوٹے انوسٹرز بھی اس میں سرمایہ کاری کر سکتے
ہیں۔ اس کے علاوہ فوری منافع کے خواہشمند بڑے بریڈرز خرید کر اپنے فارم پر
یا شرکت فارم پر رکھ سکتے ہیں۔گوشت کی پیداوار کیلئے بھی ایک شرکت فارم
شروع کیا جا رہا ہے۔ جس میںعام انوسٹرز 550,000 ساڑھے پانچ لاکھ کی
انوسٹمنٹ پر اوسطا ً ڈیڑھ لاکھ 150,000 روپے کی بچت لے سکیں گے۔ اس صورت
میں تمام اخراجات اور management کووآپریٹو co-operative کی ہو گی۔
سوال: پاکستان آسٹرچ کمپنی کی مستقبل کی پلاننگ کیا ہے؟
جواب: ہم
پاکستان کو شتر مرغ فارمنگ میں نہ صرف خود کفیل بنانا چاہتے ہیں بلکہ ہم
اپنے ملک کو شتر مرغ فارمنگ میں دنیا بھر میں صفِ اول کے ممالک میں شامل
کرنا چاہتے ہیں۔ اور انشأ اللہ ہم اپنے مقصد میں ضرور کا میاب ہوں گے۔ دور
رس نتائج کے پیشِ نظر ہم نے اپنی پلاننگ اسی مناسبت سے کی ہے۔
مختلف
بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطے، گوشت اور چمڑے کی پروڈکٹس کے لئے خریداروں
سے معاہدے اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں ۔ ہماری کوشش ہے کہ آئندہ پانچ سالوں
میں ملک میں شتر مرغ کی آبادی لاکھوں میں ہو جائے۔ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے
لئے مقامی طور پر مختلف اداروں سے تعاون کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ
پاکستان آسٹرچ کمپنی سے منسلک دو نوجوان آسٹرچ Genetics میں آسٹریلیا اور
ساؤتھ افریقہ سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ جو کہ مستقبل میں پاکستان میں اعلیٰ
تعلیمی اداروں سے منسلک ہو کر ملک میں آسٹرچ کی ریسرچ کے لئے کارگر ثابت
ہو سکتے ہیں۔
سوال: کیا اس میدان میں مزید کمپنیاں بھی موجود ہیں؟
جواب :
ہماری بھر پور کوشش ہے کہ اور لوگ بھی اس میدان میں آئیں۔ مزید کمپنیاں
بھی اس میدان میں آرہی ہیں ۔ تاہم نئی کمپنیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ قومی
خدمت کے جذبے کے تحت اپنے کام کا آغاز کریں ۔ اس کے علاوہ ہم چمڑے ، گوشت ،
پروں اور انڈوں پر نقاشی کے حوالے سے بھی مختلف سطح پر کام کر چکے ہیں اور
اس میں مزید لوگوں کی راہنمائی کے لئے تیا ر ہیں۔
سوال: پولٹری فارمرز کیلئے کیا ترغیب ہے؟
جواب:
آسٹرچ فارمنگ پولٹری فارمرز کیلئے مستقبل میں ایک بہترین متبادل فارمنگ
ثابت ہوسکتی ہے۔ اس وقت ہم پولٹری فارمرز کو فقط یہ مشورہ دیں گے۔ کہ اگر
ہر بڑے پولٹری فارم کے ساتھ فقط دس عدد شترمرغ اور چھوٹے پولٹری فارم کے
ساتھ پانچ عدد شتر مرغ کے بچے بھی رکھ لئے جائیں تو ہر پولٹری فارمر نہ صرف
شتر مرغ فارمنگ کا تجربہ حاصل کر سکتا ہے بلکہ اس طرح ملک میں شتر مرغ کی
آبادی کا ٹارگٹ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اگر حکومت اس کو لازمی قرار دے دے
تو صرف 3-4 سال میں پاکستان شتر مرغ فارمنگ میں دنیا کے صفِ اول کے ممالک
میں شامل ہو جائے گا۔
سوال: شتر مرغ کا گوشت کیسا ہوتا ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں؟
جواب:
شتر مرغ کا گوشت حلال اور انتہائی صحت بخش ہے۔ 8-10 ماہ کی عمر میں ذبح
کیا جائے تو اس کا گوشت قربانی کے بکرے جیسا ہوتا ہے۔ ذائقہ کافی حد تک
بکرے اور ہرن کے گوشت سے ملتا جلتا ہے۔ پاکستان کے آب وہوا ، چارہ اور
خوراک کے باعث ہمارے ہاں اس کا ذائقہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں
زیادہ بہتر ہے۔ اور مقامی طور پر پیدا ہونے والے چکس کا گوشت مزید ذائقے
دار ہوگا۔
یہ
صحت بخش گوشت ہے۔ ہائی بلڈ پریشر اور دل کے مریضوں کے علاوہ ہیپا ٹائیٹس
کے مریضوں کیلئے بھی اس میں شفأ ہے۔ اس کے انڈے کی سفیدی ہیپا ٹائیٹس کے
مریضوں کے لئے تریاق سمجھی جاتی ہے تا ہم ہمارے حکمأ ، ڈاکٹرز اور سائنسدان
اکیسویں صدی کے انسان کے لئے رب العزت کی اس مخلوق پر مختلف حوالوں سے
تحقیق کر کے بے شمار رازوں سے پردہ اُٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان آسٹرچ کمپنی اس
سلسلے میں ہر طرح کا تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔
سوال: کیا شتر مرغ کے ڈاکٹرز اور آپ کے نمائندے ملک بھر میں موجود ہیں؟
جواب:
ہم ملک بھر میں آسٹرچ فارم بنا رہے ہیں۔ اس کے لئے مختلف علاقوں سے
نمائندے، ڈیلرز بھی بنائے جا رہے ہیں۔ تاہم عوام کو سختی سے تنبیہہ کی جاتی
ہے کہ وہ ہم سے رابطہ کئے بغیر کسی سے بھی کوئی لین دین ہر گز نہ کریں ۔
اس کے علاوہ ہمارے پاس ڈاکٹرز کی سہولت بھی موجود ہے اور جن علاقوں میں نئے
فارمز بن رہے ہیں وہاں بھی ہم ڈاکٹرز مقرر کر رہے ہیں ۔ فارم نیٹ ورک مکمل
ہوتے ہی ہر جگہ ہمارے نمائندے اور ڈاکٹرز کی سہولت میسر ہو گی۔
سوال: پاکستان آسٹرچ کمپنی اپنے فارمرز کو کیا کیا سہولیات اور خدمات فراہم کرتی ہے؟
جواب:
پاکستان آسٹرچ کمپنی شتر مرغ فارمنگ کیلئے ہر طرح کی راہنمائی consultancy
، فارم بنانے میں مدد ، کوالٹی چکس کی فراہمی ، بیماریوں اور مسائل کا حل
اور ادویات کی فراہمی،فارم management ، اسٹاف کی تربیت اور مارکیٹنگ میں
تعاون کے علاوہ ہر وہ خدمت فراہم کرتی ہے جو ملک میں آسٹرچ انڈسٹری کے قیام
میں معاون ہو سکے۔
سوال : ایسے لوگ جو ابھی یہ فارمنگ شروع نہ کر سکیں وہ اس صنعت سے منسلک ہونے کیلئے کیا کریں ؟
جواب:
ایسے لوگوں کیلئے پاک آسٹرچ فرینڈز کلب کا قیام عمل میں لایا گیاہے۔ صرف
5000 روپے کی ممبر شپ (قابلِ واپسی) کے ذریعے وہ ہمارے مختلف سیمینارز
تربیتی ، ورکشاپس اور خصوصی رعایتی اسکیموں سے فائدہ اُ ٹھا سکتے ہیں۔
سوال: آسٹرچ فارمنگ کی ترقی میں حکومت کا کیا کردار ہو سکتا ہے؟
جواب:
محکمہ لائیو اسٹاک ا س فارمنگ کے حوالے سے اپنے قوائد و ضوابط وضع کرے۔
امپورٹ پر دیوٹی ختم کی جائے۔ سرکاری اور نجی بینک اس فارمنگ کیلئے چھوٹے
فارمرز کو آسان شرائط پر قرضہ جات فراہم کریں تو پاکستان میں شتر مرغ
فارمنگ بہت تیزی سے ترقی کر سکتی ہے۔
سوال: کیا اس طرح کے آگاہی سیمینار پنجاب کے دیگر علاقوں میں بھی منعقد کئے جائیں گے؟
جواب:
ایسی تنظیمیں اور اہم شخصیات جو اپنے علاقوں میں شتر مرغ فارمنگ کا فروغ
چاہتے ہیں وہ ہم سے رابطہ کریں ۔ ہم ملک کے کونے کونے میں اس طرح کے آگاہی
پروگرام منعقد کرکے اس اہم قومی مشن کو جلد از جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں ۔
اس سلسلے میں مختلف این جی اوز بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
سوال: آسٹرچ فارم شروع کرنے کا بہترین وقت کونسا ہے؟
جواب:
چونکہ اس وقت زیادہ تر چکس آسٹریلیا سے در آمد کئے جا رہے ہیں۔ اس لئے
وہاں اگست کے مہینے سے چکس کی پیداوار شروع ہو جاتی ہے۔ اور ہمارے ملک میں
بھی اس موسم میں فارم شروع کئے جا سکتے ہیں۔ فارم شروع کرنے کا بہترین وقت
وہ ہے جس میں آپ کو بہترین کوالٹی کے چکس دستیاب ہوں۔ آئندہ چھ ماہ تک
بہترین کوالٹی کے چکس دستیاب ہونگے۔ سخت سردی کے دوران چھوٹے چکس کو سردی
سے بچانے کا انتظام ہونا ضروری ہے۔ لہٰذہ سخت سردی سے قبل چکس کی دیکھ بھال
نسبتاً آسان ہوتی ہے۔
سوال: آپ کی کامیابی کا راز کیا ہے؟
جواب:
اب تک پاکستان میں کئی لوگوں نے کوششیں کی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ ہماری
کامیابی کا اہم راز یہی ہے کہ ہم اس کام کو ایک قومی خدمت کے جذبے سے کر
رہے ہیں۔ اور کبھی بھی اپنے ذاتی مفاد کو پیشِ نظر نہیں رکھا۔ ہم بہتر سے
بہتر کوالٹی کے چکس دنیا کے بہترین بریڈنگ فارم سے حاصل کرتے ہیں.
اور
سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم دو ماہ سے چھو ٹا چک فارمرز کو نہیں دیتے اور یوں
سب سے زیادہ Risk اپنے اوپر برداشت کر کے فارمرز کو نقصان سے محفوظ بنانے
کی کوشش کرتے ہیں۔ اب یہ فارمر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھی management کے
ذریعے اسے کامیاب کرے۔ فارمرز کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ وہ فیڈ اور
پرندے کی دیکھ بھال کے حوالے سے ہماری تمام ہدایات پر عمل کرے۔ اکثر اوقات
چھوٹی چھوٹی چیزوں کو نظر انداز کرنے سے نقصان ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ جو خود
ان معاملات کو نہ سنبھال سکیں ان کیلئے شرکت فارم شروع کئے جا رہے ہیں۔
تاکہ کامیابی کا امکان زیادہ سے زیادہ ہو۔
سوال: اس فارمنگ کو شروع کرنے والے انوسٹرز کیلئے کیا پیغام دیں گے؟
جواب:
آسٹرچ فارمنگ کو شروع کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔ اس انقلابی فارمنگ کو
شروع کرنے کیلئے ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ بڑے سرمایہ کار
بڑے کمرشل فارمز شروع کریں۔ چھوٹے سرمایہ کار چھوٹے فارمز شروع کریں۔ جو
لوگ ابھی مزید انتظار کرنا چاہتے ہیں وہ کم از کم پرندوں سے پائلٹ پروجیکٹ
شروع کر سکتے ہیں۔ زمین اور وقت نہ رکھنے والے شرکت فارمز کا حصہ بن جائیں۔
شوقین حضرات اپنے گھروں ، فارم ہاؤس اور ڈیرہ جات پر چند بڑے شتر مرغ رکھ
کر اس صنعت کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اکیسیویں صدی کا گوشت ـ
شتر مرغ کا گوشت ہے۔
یورپ
اور مغربی اقوام اسے Meat of the mellennium قرار دے چکی ہیں۔ آسٹرچ کی
پیداواری صلاحیت کو دیکھتے ہو ئے یہ کہا جا رہا ہے Ostrich can Feed the
world.کیونکہ ایک شتر مرغ کا جوڑا ایک سال میں 30 بچھڑوں کے برابر گوشت کی
پیداوار دے سکتا ہے۔۔۔۔۔
This entry was posted on Tuesday, 14 May 2013 at 12:50 and is filed under Emu and Ostrich, Pakistan, Workshop and Conferences. You can follow any responses to this entry through the RSS 2.0. You can leave a response.
- No comments yet.